ذکرِ رسولِ پاک میں عمرِ عزیز صرف کر

خونِ جگر نچوڑ کر نعتِ شہی میں رنگ بھر

چہرہ حسیں ہے اس قدر دیکھ سکے نہ آنکھ بھر

مصحفِ حق کا نور ہے سیرتِ پاک سر بسر

ماخذِ ہر سخن کہ ہے وحی خدائے با خبر

حرفِ سخن الف سےی تک ہے حسین و معتبر

ان کے کلامِ پاک کو ہم نے پڑھا ہے حرف حرف

بین السطور ہر جگہ جاذب دل ہیں نُہ گہر

دن میں نبرد آزما دینِ خدا کی راہ میں

را توں کو بندۂ شکور سر بہ سجود تا سحر

شہرِ علوم و آگہی، بحرِ حِکم میرا نبی

سب ہی سخن ہیں دل نشیں شیریں دہن ہے اس قدر

طائفِ بد نہاد کے خیرہ سروں کی مستیاں

سرتابہ پا وہ سیم تن اپنے لہو میں تر بہ تر

دامنِ آنحضور میں جائے اماں ملی انھیں

یومِ حساب سے کہ جو ترساں تھے حسبِ لا وَزَر

سرورِ دو جہاں کا خود اپنا شرف ہو کیا بیاں

اس کی گلی کے بے نوا جبکہ جہاں کے تاجور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]