آئی اجل کو ٹالنے والے تمہیں تو ہو

تنکے میں جان ڈالنے تمہیں تو ہو

پُرساں جہاں میں جن کا نہ کوئی، نہ سر پرست

ان بیکسوں کو پالنے والے تمہیں تو ہو

لے ڈوبنے کو تھی جنہیں دل کی شکستگی

آقا! انہیں سنبھالنے والے تمہیں تو ہو

آتی ہے جس سے جاں تنِ بے جاں میں دفعتاً

ایسی نگاہ ڈالنے والے تمہیں تو ہو

ہر حال میں اٹھی ہے تمہاری طرف نظر

ہر حال میں سنبھالنے والے تمہیں تو ہو

آقا مدد، کہ ناؤ مری ڈوبنے کو ہے

گرداب سے نکالنے والے تمہیں تو ہو

ہر حادثے میں تم ہوئے اختر کے دستگیر

ہر حادثے کو ٹالنے تمہیں تو ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]