آئے، اللہ کے حبیب آئے

جاگے انسان کے نصیب، آئے

خیمہ زن چار سو اندھیرے تھے

آپ ہی نور کے نقیب آئے

بوریا جن کا تختِ شاہی تھا

آئے سادہ مگر نجیب آئے

مشکلیں دُور ہو گئیں ہم سے

آپ کے در کے جب قریب آئے

خاکِ بطحا سے جو علاج کرے

کاش ایسا کوئی طبیب آئے

جو بتائے رموزِ عشقِ نبی

کاش ایسا کوئی خطیب آئے

جب وہ لوٹے ظفرؔ تونگر تھے

آپ کے در پہ جو غریب آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]