آنکھ کو منظر بنا اور خواب کو تعبیر کر

اے دلِ مضطر مدینے کا سفر تدبیر کر

نعت رنگوں کی خبر ہے اور خوشبو کا سفر

اِذن ہو جائے تو پھر ہر حرف کو تنویر کر

صبحِ نو خود پھوٹ آئے گی سخن کی اوٹ سے

شعر کے شب زاد میں مدحت کی اک تفجیر کر

آبگینہ ہے یہاں دھڑکن پہ بھی پہرے بٹھا

یہ مدینہ ہے یہاں سانسوں کو بھی زنجیر کر

ایک ہی ترتیب ہے یہ آنکھ کی بہتی لکیر

ایک ہی تصویر ہے اس دل کو دیکھیں چیر کر

آ کبھی خوابِ تسلی میرے دل پر ہاتھ رکھ

آ کبھی حسنِ مکمل مجھ کو بھی نخچیر کر

میرے بس میں تو نہیں ہے تجھ کو حرفوں کا خراج

میں تصور باندھتا ہوں تو اسے تصویر کر

کیا خبر مقصودؔ کب آ جائے وہ ناقہ سوار

دل کے یثرب میں مدینہ سا نگر تعمیر کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]