آپ سے آپ کی بس ایک نظر مانگتے ہیں

سبزِ گنبد کے مکیں اِک یہی زر مانگتے ہیں

جس کی بینائی سے دیکھیں گے مدینے کی طرف

اے نبی آپ سے ہم ایسی نظر مانگتے ہیں

موت نے یوں بھی تو آنا ہے کسی دن ہم کو

اس قضا کے لیے طیبہ کا نگر مانگتے ہیں

نعت کہنے کا ملے اذن مدینے والے

ہم یہی ایک دعا شام و سحر مانگتے ہیں

ان کے در سے نہیں خالی گیا کوئی بھی گدا

خوب ملتا ہے مدینے سے اگر مانگتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]