آپ کے دَر کی عجب توقیر ہے

جو یہاں کی خاک ہے اِکسیر ہے

کام جو اُن سے ہوا پورا ہوا

اُن کی جو تدبیر ہے تقدیر ہے

جس سے باتیں کیں اُنھیں کا ہو گیا

واہ کیا تقریرِ پُر تاثیر ہے

جو لگائے آنکھ میں محبوب ہو

خاکِ طیبہ سرمۂ تسخیر ہے

صدرِ اقدس ہے خزینہ راز کا

سینہ کی تحریر میں تحریر ہے

ذرّہ ذرّہ سے ہے طالع نورِ شاہ

آفتابِ حُسن عالم گیر ہے

لطف کی بارش ہے سب شاداب ہیں

اَبرِ جودِ شاہِ عالم گیر ہے

مجرمو اُن کے قدموں پر لوٹ جاؤ

بس رِہائی کی یہی تدبیر ہے

یا نبی مشکل کشائی کیجیے

بندۂ در بے دل و دل گیر ہے

وہ سراپا لطف ہیں شانِ خدا

وہ سراپا نور کی تصویر ہے

کان ہیں کانِ کرم جانِ کرم

آنکھ ہے یا چشمۂ تنویر ہے

جانے والے چل دیئے ہم رہ گئے

اپنی اپنی اے حسنؔ تقدیر ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]