آں کس کہ ز چرخ نیم نانے دارد

وز بہرِ مقام آشیانے دارد

نے طالبِ کس بوَد نہ مطلوبِ کسے

گو شاد بزی کہ خوش جہانے دارد

وہ کہ جسے کھانے کے لیے آسمان سے

تھوڑی سی روٹی مل جاتی ہے اور سر چُھپانے

کے لیے اُس کے پاس ایک ٹھکانہ ہے، جو نہ کسی

کا طالب ہے اور نہ ہی کسی کا مطلوب اُسے کہہ

دو کہ خوش خوش شاد باد زندگی بسر کرے کہ

اُس کا جہان آفتوں اور مصیبتوں سے پاک ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا