ائے چشمِ ناشناس ، ترا گلہ ، کہ تو
واقف کہاں رہی تھی جمالِ جنون سے
ائے عہدِ ناسپاس ، تجھے کیا کہیں کہ ہم
خود بھی دھواں دھواں تھے کمالِ جنون سے
ائے وائے انحطاطِ تمنا ، یہ حال ہے
ہوتے ہیں شرمسار ، سوالِ جنون سے
ہم کہ سوارِ ناقہِ وحشت ہوئے ، سو ہم
رستوں میں کھو گئے ہیں زوالِ جنون سے
