اب تنگیِ داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ

ہیں آج وہ مائل بہ عطا اور بھی کچھ مانگ

ہر چند کہ آقا نے بھرا ہے تیرا کشکول

کم ظرف نہ بن ہاتھ بڑھا اور بھی کچھ مانگ

سلطانِ مدینہ کی زیارت کی دُعا کر

جنت کی طلب چیز ہے کیا اور بھی کچھ مانگ

جن لوگوں کو شک ہے کہ کرم ان کا ہے محدود

ان لوگوں کی باتوں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ

سرکار کا در ہے درِ شاہاں تو نہیں ہے

جو مانگ لیا مانگ لیا اور بھی کچھ مانگ

اس در پہ یہ انجام ہوا حُسنِ طلب کا

جھولی میری بھر بھر کے کہا اور بھی کچھ مانگ

پہنچا ہے جو اس در پہ تو رہ رہ کے نصیرؔ آج

آواز پہ آواز لگا اور بھی کچھ مانگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]