ابتدائے کلام کرتا ہوں

دم تری بندگی کا بھرتا ہوں

جب تری حمد کان پڑتی ہے

دلِ مردہ میں جان پڑتی ہے

صبح کا نور ہے کتاب تری

حمد کرتا ہے آفتاب تری

رات دِن کے ورق اُلٹتا ہے

لطف تیرے سے وقت کٹتا ہے

کوہساروں کو تو نے چمکایا

برف کا تاج اُن کو پہنایا

چاندنی تیرے گیت گاتی ہے

نغمہء حمد گنگناتی ہے

دھڑکنوں میں ہے نعرہء حق ہُو

تیری قدرت کے ہیں نشاں ہر سُو

کائنات آئنہ جمال کا ہے

نقش ہر اِک ترے کمال کا ہے

اشکِ غم کی ہے آبرو تجھ سے

شاخِ اُمید میں نمو تجھ سے

تیری رحمت پہ ہے نظر سب کی

تجھ کو ہر آن ہے خبر سب کی

سب خزانوں کا مالک و مختار

ذرّے ذرّے میں ہیں ترے انوار

ہر جگہ تیری حکمرانی ہے

تو ہے باقی، جہان فانی ہے

فکر کو بخش دی جِلا تو نے

ذوقِ مدحت عطا کیا تو نے

ہر عمل ہو تری رضا کے لیے

میرے افکار ہوں ثنا کے لیے

نعتِ سرکار سے ہو جاں روشن

ذکر سے جس کے ہے جہاں روشن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]