اتنا عظیم اور کوئی سانحہ نہیں

’’وہ کیا بشر ہے یاد جسے کربلا نہیں‘‘

ایماں کے دعوے دار ہیں ایسے لعین بھی

آلِ نبی سے جن کا کوئی واسطہ نہیں

نعرہ حسینیت کا لگاتا ہے کھوکھلا

حق رو برو یزید کے جو بولتا نہیں

جو کربلا کی ریت پہ شبیر کر گئے

ایسا کسی بھی شخص نے سجدہ کیا نہیں

جس کے لئے نماز میں سجدہ ہوا طویل

میرے حسین جیسا کوئی دوسرا نہیں

عہدِ وفا نبھاتا ہے عباس علم دار

اہلِ وفا میں أیسا کوئی با وفا نہیں

وہ دل سمجھ لو خانۂ ویران ہے جلیل

جس بے خبر میں الفتِ آلِ عبا نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]