اس جہانِ مصائب میں غم ہیں بہت ،پھر بھی ایسا نہیں کہ سہارا نہیں

اے حبیبِ خدا احمدِ مجتبےٰ کوئی اور آپ کے بِن ، ہمارا نہیں

اک طرف شدتِ جذبہِ عشق ہے اِک طرف ذاتِ اقدس کی تعظیم ہے

سامنے جلوہِ حسنِ مطلوب ہے پر نگاہیں اٹھانے کا یارا نہیں

ہم مسلماں بھٹک تو رہے ہیں مگر ، یا رسولِ خدا کیجئے در گزر

ہم کو ہے ناز جب آپ ہیں ناخدا تو خفا ہم سے کوئی کنارا نہیں

ماہتابِ ہدایت کی امت ہیں ہم جگمگائیں گے روزِ قیامت تلک

ظلمتیں دیکھ کر ٹوٹ جاتا ہے جو ، وہ ستارہ ہمارا ستارہ نہیں

ایک ساری کتابوں میں قرآن ہے ، ایک سارے رسولوں کا سلطان ہے

جب سے دنیا بنی ہے خدا نے کوئی ان سا ذیشاں زمیں پر اتارا نہیں

پاک روضہ مبارک کی جالی کا رنگ اور کملی کی عادل کرامت کا رنگ

چشمِ ایماں کی زینت ہوں یہ رنگ تو کوئی نظروں میں جچتا نظارہ نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]