اس سے پہلے کہ لہو چشمِ وفا سے پھوٹے
کوچہِ خواب سے میں کیوں نہ کنارہ کر لوں
تم وہ بے حس کہ مزاقاً مری تذلیل کرو
میں وہ لاچار کہ ہر بار گوارا کر لوں
روح کہتی ہے کہ یہ منزلِ مقصود نہیں
جسم کہتا ہے بہرحال گزارا کر لوں
معلیٰ
کوچہِ خواب سے میں کیوں نہ کنارہ کر لوں
تم وہ بے حس کہ مزاقاً مری تذلیل کرو
میں وہ لاچار کہ ہر بار گوارا کر لوں
روح کہتی ہے کہ یہ منزلِ مقصود نہیں
جسم کہتا ہے بہرحال گزارا کر لوں