اس طرح جانِ دو عالم ہے دل و جان کے ساتھ

جیسے قرآن ہو خود صاحبِ قرآن کے ساتھ

دل میں یوں ہی رہے ارمانِ مدینہ یارب

ورنہ یہ دم بھی نکل جائے گا ارمان کے ساتھ

یادِ والا نے تہہ قبر بڑا ساتھ دیا

ورنہ کچھ بھی نہ تھا مجھ بے سروسامان کے ساتھ

روحِ اسلام کا مفہوم ادا ہو جائے

ملے اخلاق سے انسان جو انسان کے ساتھ

موت سے پہلے زبان پر کوئی نام آتا ہے

خاتمہ ہوتا ہے مومن کا بڑی شان کے ساتھ

یوں تو کونین کی ہر شے میں ہیں اس کے جلوے

مگر ایمان کی شمعیں ہیں مسلمان کے ساتھ

ہاتھ سے دولتِ کونین کو کیسے ُچھو لوُں!

ربط ہاتھوں کو ہے اس گوشۂ دامان کے ساتھ

دونوں عالم میں نہ ہو کیوں مری توقیر صبیحؔ

خاص نسبت ہے مجھے حضرتِ حسّان کے ساتھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]