اس طرف بھی اک نظر مہر درخشانِ جمال

ہم بھی رکھتے ہیں بہت مدت سے ارمانِ جمال

تم نے اچھوں پہ کیا ہے خوب فیضانِ جمال

ہم بدوں پر بھی نگاہِ لطف سلطانِ جمال

اک اشارے سے کیا شق ماہِ تاباں آپ نے

مرحبا صد مرحبا صَلِّ علیٰ شانِ جمال

تیری جاں بخشی کے صدقے اے مسیحائے زماں

سنگریزوں نے پڑھا کلمہ ترا جانِ جمال

کب سے بیٹھے ہیں لگائے لو در جاناں پہ ہم

ہائے کب تک دید کو ترسیں فدایانِ جمال

فرش آنکھوں کا بچھاؤ رہ گزر میں عاشقو

ان کے نقش پا سے ہوگے مظہر شانِ جمال

مرکے مٹی میں ملے وہ نجدیو! بالکل غلط

حسب سابق اب بھی ہیں مرقدمیں سلطانِ جمال

گرمیٔ محشر گنہگارو! ہے بس کچھ دیر کی

ابر بن کر چھائیں گے گیسوئے سلطانِ جمال

کرکے دعویٰ ہمسری کا کیسے منہ کے بل گرا

مٹ گیا وہ جس نے کی توہین سلطانِ جمال

حاسدانِ شاہِ دیں کو دیجئے اخترؔ جواب

در حقیقت مصطفیٰ پیارے ہیں سلطانِ جمال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]