’’اس طرف بھی شاہِ والا، بندہ پرور ، دیکھئے‘‘

سخت مشکل میں گھرے ہیں تیرے نوکر دیکھئے

یا رسول اللہ ! رحمت کی نظر کا ہے سوال

آیا ہے فریاد لے کر در پہ کمتر دیکھئے

آپ منگتوں کے سدا دامان بھرتے ہیں شہا !

آپ کے ہوتے ہوئے غیروں کو کیونکر دیکھئے

بھیک لینے آ گئے شاہ و گدا دربار میں

ہم بھی ہیں کشکول تھامے میرے سرور ! دیکھئے

دو جہاں پر آپ کی رحمت ہوئی سایہ فگن

میرے آقا رحمتِ حق کا ہیں مظہر دیکھئے

شافعِ محشر سے ملتا ہے وفاؤں کا صلہ

اب لوائے حمد کا سایہ ہے سر پر دیکھئے

گنبدِ خضرا زمیں پر اک نگینہ ہے جلیل

کیا ہی آب و تاب ہے کیا خوب منظر دیکھئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]