اس کے پہلو میں بھی نہ آئی نیند
ہم کو بھائی نہیں پرائی نیند
مجھ کو کس خواب نے جگایا تھا
میری کس خواب نے اڑائی نیند
ہجرت و ہجر کی چتاؤں میں
ہم نے اک عمر تک جلائی نیند
اک اندھیرے میں چاند لہرایا
اور آنکھوں میں مسکرائی نیند
جانے کس وقت سو گیا تھا میں
جانے کس کیفیت میں آئی نیند