اسی کے ہاتھ میں اب فیصلہ تھا،ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا

اسی کے ہاتھ میں اب فیصلہ تھا، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا

جب اس نے ہاتھ میں خنجر اُٹھایا ، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا

ہمارے ذہن میں تھاتیرا چہرہ، ہماری آنکھ میں تھے تیرے آنسو

ہمارے دل میں تھی تیری تمنا، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا

عدو کے ہاتھ پہ خوں تھا ہمارا ، تمھارے ہاتھ پہ مہندی لگی تھی

سبھی کہنے لگے تو ہم نے کھولا، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا

ہماری قسمتوں نے حال بدلا، ستارہ کیسے اپنی چال بدلا

جو ہاتھوں کی لکیروں کو ٹٹولا، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا

تمھارا ہاتھ تھا ہاتھوں میں میرے، تو دنیا انگلیوں پہ ناچتی تھی

تمھارا ہاتھ جو چھوٹا تو جانا، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا

جوانی، نام، دولت، مل گئے جب ، تو محبوب حقیقی نے پکارا

زرا آگے بڑھے تو ہم نے پایا، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا

ہمارے پالنے والے خدایا!جب آیا، تُو ہمارے پاس آیا

ہم آنا چاہتے تھے پر یہ دیکھا، ہمارے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]