اشکوں کی چادر چہرے پر آنکھوں میں گنبد عالی ہے

خوابوں کا نگر آباد رہے خوابوں میں سنہری جالی ہے

رحمت کے رنگ انوکھے ہیں بخشش کی شان نرالی ہے

اُس در کی عطائیں کیا کہنا جس در پر وقت سوالی ہے

محشر کے جلتے لمحوں کا خوف اور مسلماں ہو کے ہمیں؟

اشکوں سے نبی نے اُمت کی ہر فردِ عمل دھو ڈالی ہے

صحرا کوئی راہ میں آ نہ سکا کوئی آندھی چھو کر جا نہ سکی

اس نام کی برکت سے زندہ آوازِ اذانِ بلالی ہے

اس ابرِ کرم کا طالب ہوں جو گلشن جاں سیراب کرے

میں ایک شجر ہوں ایسا شہا جو برگ و ثمر سے خالی ہے

ہے جسم و جاں کا ہر گوشہ روشن روشن مہکا مہکا

لگتا ہے کہ قرطاسِ دل پر کوئی نعت اُترنے والی ہے

بے پوچھے فرشتے لوٹیں گے یہ کہہ کہ لحد سے میری صبیحؔ

یہ جسم مدینے والا ہے یہ روح مدینے والی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]