اصلِ مسجودِ مَلک ، جانِ مہِ کنعان ہو

آمنہ کے لعل ! تم سب موتیوں کی کان ہو

تم سے ہی ہر دور میں توحید کا اعلان ہو

کَنزِ مَخفیِّ اَزل کی تم سے ہی پہچان ہو

’’ لِی مَعَ اللہ ‘‘ کا تقرّب ہے تمہارا وصفِ خاص

قریۂِ’’ یُطعِم و یَسقِی ‘‘ کے تمہی مہمان ہو

سارے دریاؤں کا پانی روشنائی گر بنے

پھر بھی خارج از حدِ تحریر تیری شان ہو

اَنھُرِ شرع و طریقت کا تمہی مَجمَع بنے

اور تمہی اِک مُلتقائے اَبحُرِ عرفان ہو

دوشِ نکہت پر نہ کیوں ہو موجۂِ فکر و خیال

یادِ گُل سے جب مہکتا کوچۂِ اَذہان ہو

سر پہ نعلِ مصطفیٰ تشریف لائے تو سہی

نفسِ کافر کو ابھی حاصل رہِ ایمان ہو

انعقادِ مجلسِ میثاق تھا جن کے لیے

کیوں نہ ان کی عظمتوں پر میری جاں قربان ہو؟

آیۂِ ” تِلکَ الرُّسُل ” اس مدّعا پر ہے دلیل

انبیا میں سب سے افضل تم شہِ ذیشان ! ہو

عقلِ افلاطون و تاجِ قیصری قدموں میں ہے

مُلکِ عرش و فرش و دانش کے تمہی سلطان ہو

اے معظمؔ ! نیکیوں سے گرچہ دامن ہے تہی

کیا عجب حرفِ ثنا سرمایۂِ غُفران ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]