اقبال اشہر کا شاہکار کلام بسلسلۂ جشن ظہور حضرت امام حسینؑ

جشن ظہور بادشاہ مولا امام حسین ابن علی ع
شاہکار کلام : جناب اقبال اشہر
——
سر پٹکتی ہوئی موجوں کو تلاطم نہ کہو
یہ تو دریاؤں کا اندازِ عزاء داری ہے
اقبال اشہر (بھارت)
——
بادشاہ مولا امام حسین علیہ السلام کی بارگاہ میں ممتاز و معروف شاعر جناب اقبال اشہر صاحب کا نذرانہ عقیدت
محترم و مکرم برادر عزیز جناب اقبال اشہر صاحب سلام ہو آپ پر اور آپ کے کلام پر۔ تاریخ اسلام میں متعدد واقعات و معاملات پر اس کثرت سے لکھا جاچکا ہے کہ جس کی نظیر نہیں ملتی لیکن واقعہ ٕ کربلا کی چھاپ اور اثرات اس قدر گہرے اور نمایاں ہیں کہ متعدد زبانوں کے ادب اور باالخصوص اصناف سخن میں کربلا ہی کربلا چھائی ہوئی ہے ۔
بنارس میں منعقدہ جشن ظہور جگر گوشہ ٕ بتول ، محافظِ خاندانِ ِ حضرت ابراہیم ع ، وارثِ خاندانِ رسول ، شانِ خاندان ابو طالب ع بادشاہ مولا امام حسین ابن علی ع میں یوں تو اقبال اشہر صاحب نے تمام تر کلام ہی لاجواب اور شاندار اور جاندار اور قلبی اور روحانی عقیدت سے لبریز پیش کیا لیکن یہاں ان کے چند اشعار بطور خاص قارئین کی نذر ہیں
——
ایک قطرے کا بھی احسان گوارہ نہ کیا
قربِ دریا کسی لشکر کا قیام ایسا ہو
——
کاش وہ مرتبہ پاجائے عقیدت میری
شاہ خود کہہ دیں کہ ہاں میرا غلام ایسا ہو
——
اجالا لوٹ کے آیا ہے جانبِ منزل
مراد یہ ہے کہ حر کا غلام آیا ہے
——
بارگاہ پیکرِ عشق و وفا اور پیکرِ رضائے بادشاہ حسین ع مولا غازی عباس علم دار ع میں اقبال اشہر اپنی عقیدت کا نذرانہ ان جیسے خوبصورت اشعار کی شکل میں پیش کیا
——
کتنی صدیوں پہ شجاعت کا یہ پل بھاری ہے
کٹ گئے ہاتھ مگر حسن عمل جاری ہے
——
میں چاہتا ہوں ترے علاوہ کسی کو بھائی لکھا نہ جائے
یہ لفظ زیبا ہے بس تجھی پر یہ حق تجھی سے ادا ہوا ہے
——
بچا کے دینِ محمد ص کہا شہیدوں نے
یہ گھر کا خون تھا گھر کے ہی کام آیا ہے
اقبالؔ اشہر (بھارت)
——
اقبال اشہر ہند و پاک ہی کے نہیں بلکہ عالمی شہرت یافتہ اور ہر دلعزیز قادرالکلام شاعر ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]