اللہ سے جب توفیق ملے نعتِ شہِ خوباں ہو جائے

نعتِ شہِ خوباں لکھوں جب پرّاں غمِ پنہاں ہو جائے

وہ صورتِ انور جو دیکھے انگشت بدنداں ہو جائے

سیرت پہ جو ڈالے ایک نظر وہ قائلِ قرآں ہو جائے

ہے نام محمد نور افشاں یہ نام زباں پر آتے ہی

در حجلۂ جاں ہر چار طرف جیسے کہ چراغاں ہو جائے

کلمہ میں یہ ہے تاثیر اس کے اک بار پڑھے جو بھی دل سے

کافر ہو کہ مشرک یا کوئی وہ شخص مسلماں ہو جائے

ایمان بجھا سا رہتا ہے ایمان کی کہتا ہوں تم سے

جب تک نہ محبت سے اس کی پُر ہر رگِ ایماں ہو جائے

گر یونہی سرشکِ غم ٹپکے کیا قیمت ایسے پانی کی

باعث ہو محبت گر اس کی تو گوہرِ رخشاں ہو جائے

یہ ان کے مبارک قدموں کا اعجازِ مخلد کیا کہنا

جو ذرہ قدم بوسی کر لے وہ مہرِ درخشاں ہو جائے

ہے فردِ عمل تو سیاہ تری بخشش کی نظرؔ صورت ہے یہی

مل جائے شفاعت کا دامن اور رحمتِ یزداں ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]