اللہ غنی رتبہ عالی شہِ دیں کا

ہے عرشِ مُعلیّ پہ قدم خاک نشیں کا

ہشیار کہ چھٹ جائے نہ دامانِ محمد

اس راہ میں بھٹکا تو نہ دنیا کا نہ دیں کا

آئینہ قرآن مبیں ہے تری سیرت

رحمت ہے ہر اک لفظ ترے ذکرِ حَسیں کا

ہوتے نہ اگر وہ تو کوئی چیز نہ ہوتی

کونین میں جو کچھ بھی ہے صدقہ ہے انہیں کا

ہوتی ہے ہمہ وقت وہاں نور کی بارش

ہر ذرہ ہے خورشید مدینے کی زمیں کا

مانع رہے آداب شریعت ترے در پر

کچھ اور ارادہ تھا محبت میں جبیں کا

رہتا ہے فدا روضئہ اقدس جو نظر میں

یہ پھل ہے حقیقت میں ترے ذوقِ یقین کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]