اللہ کے گھر کی ہے تنویر مدینے میں

کیونکر نہ چمک جائے تقدیر مدینے میں

سرکار کے صدقے میں سرکار کی رحمت سے

پاتا ہے ہر اک انساں توقیر مدینے میں

تاحدِ نظر جس میں انوار کا عالم ہو

اس خواب کی ملتی ہے تعبیر مدینے میں

صحرائے تمنا میں کھلتے ہیں گلِ رحمت

ہر ایک دعا پائے تاثیر مدینے میں

بس کفر کے سینے میں ہوتا ہے ترازو جو

ملتا ہے ہمیں ایسا اک تیر مدینے میں

دنیا کا کوئی منظر جن پر نہ اثر ڈالے

حیرت سے وہ بنتے ہیں تصویر مدینے میں

اے نورؔ ہمارا تو اس بات پہ ایماں ہے

ہر ذرۂ خاکی ہے اکسیر مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]