ان سے عقیدت کا یہ تقاضا کل بھی تھا اور آج بھی ہے

ان کے نام پہ جینا مرنا کل بھی تھا اور آج بھی ہے

وہ کہتا ہے صرف بشر تھے، میں کہتا ہوں نور بھی ہیں

اس کا گماں اور میرا دعویٰ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

میں تو رحمت بھیجتا ہوں تم ان پر درود سلام پڑھو

قرآں میں یہ حکم خدا کا کل بھی تھا اور آج بھی ہے

ان کی خاطر دنیا بنی ہے، بعد خدا ہے ان کی ہستی

اہلِ سنّت کا یہ عقیدہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

ان کی شفارش اور شفاعت کام آتی ہے کام آئے گی

ان سے ربط اور ان کا وسیلہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

جب سے میں نے ہوش سنبھالا ان سے محبت کرتا ہوں

میرے دل میں عشق کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

ان کے نور سے کون ومکاں کو خالق نے تخلیق کیا

ان کی ضیا سے مہر کا جلوہ کل بھی تھا اور آج بھی تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]