ان کا الطاف اور کرم لے کر

جا رہے ہیں سوئے عدم لے کر

سر خمیدہ تھی سر اٹھانے لگی

زندگی نامِ محترم لے کر

سامنا کرتے ہیں حوادث کا

دل میں شاہِ ہدیٰ کا غم لے کر

غم کی حدت میں آگے بڑھتے چلو

ان کی توصیف کا علم لے کر

خار زارِ جہاں میں نکلا ہوں

نور و نکہت بھرا قلم لے کر

یہ فراقِ مدینہ کا ہے اثر

بیٹھ جاتا ہوں دو قدم لے کر

یادِ طیبہ طلوع ہوتی ہے

روز کاغذ پہ چشمِ نم لے کر

بس مدینے تلک رسائی ہو

کیا کریں گے بہشت ہم لے کر

وہ یقیناً مدد کو آتے ہیں

دیکھیے نامِ ذی حشم لے کر

میں مدینے سے لوٹ آیا ہوں

آنکھ میں زینتِ ارم لے کر

ہجرِ طیبہ کا غم بہت ہے مجھے

خوش ہوں مظہرؔ میں یہ الم لے کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]