اوجِ فلک پہ مہرِ درخشاں تمہیں سے ہے

یہ بزمِ ماہ و انجمِ تاباں تمہیں سے ہے

بطنِ صدف میں گوہرِ رخشاں تمہیں سے ہے

ابرِ کرم ہو قطرۂ نیساں تمہیں سے ہے

فرشِ زمیں پہ خلقتِ انساں تمہیں سے ہے

دو روزہ زندگی کا یہ ساماں تمہیں سے ہے

بوئے گل و نسیم خراماں تمہیں سے ہے

کیفِ بہار و رنگِ گلستاں تمہیں سے ہے

شرعِ متین و مصحفِ قرآں تمہیں سے ہے

کشفِ رموز و حکمتِ پنہاں تمہیں سے ہے

جہلِ خرد کا چاک گریباں تمہیں سے ہے

روشن جہاں میں مشعلِ ایماں تمہیں سے ہے

یادِ خدا کی لذتِ پنہاں تمہیں سے ہے

دنیا میں ترکِ صحبتِ عصیاں تمہیں سے ہے

صد چارۂ جراحتِ انساں تمہیں سے ہے

نوعِ بشر کے درد کا درماں تمہیں سے ہے

ق

صدیقؓ میں حرارتِ ایماں تمہیں سے ہے

قلبِ عمرؓ میں عظمتِ قرآں تمہیں سے ہے

رنگِ حیائے چہرۂ عثماںؓ تمہیں سے ہے

حیدر علیؓ سا شیرِ نیستاں تمہیں سے ہے

صوم و صلوٰۃ و حج و نصابِ زکوٰۃ سب

دنیا میں آخرت کا یہ ساماں تمہیں سے ہے

خلعت عطا ہوئی تمہیں خلقِ عظیم کی

انسانیت کا چشمۂ فیضاں تمہیں سے ہے

ہر ہر قدم پہ نقشِ قدم رہنما مجھے

مشکل قدم قدم کی سب آساں تمہیں سے ہے

پراں تمہیں سے پرچمِ توحیدِ کبریا

تقسیمِ جامِ بادۂ عرفاں تمہیں سے ہے

لات و منات خاک بسر تم نے کر دیے

سجدہ گزاری درِ یزداں تمہیں سے ہے

کچھ بھی نظرؔ کے پاس نہیں توشۂ عمل

روزِ جزا نجات کا ساماں تمہیں سے ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]