اُسی رحمت خاص کی آرزو ہے، اُسی اک نظر کا یہ دل ہے سوالی

وہ پَل بھر میں کایا پلٹ دینے والی، وہ ماٹی کو سونا بنادینے والی

جھلستی ہوئی ریت پر لیٹ کر بھی وہ صبر بلالی، وہ شانِ بلالی

نبی سے محبت کا یہ معجزہ تھا کہ تپتی زمیں پر بھی جنت بنالی

ملا کر دو ہاتھ میں نے بنایا، وہ کشکول جب سوئے مولا بڑھایا

وسیلے سے سرکار کے میں نے مانگا، تو رکھتا خدا کیسے کشکول خالی

کسی غم نے آکے جو در کھٹکھٹایا، کسی بھی مصیبت نے آکر ستایا

غلاموں نے ان کے بَلا ایسے ٹالی، کہ نعتِ پیمبر کی محفل سجائی

ثنائے نبی میں نے لکھی ہے جب سے، نہ آگے بڑھے لفظ حدِ ادب سے

غلامی کے اظہار کا یہ سلیقہ بزرگوں سے سیکھا، انہی سے دعا لی

زمین آپ سے لی یہ اقبال میں نے کہ رب نے عظیم آپ کو تھا بنایا

بڑا مرتبہ نعت گوئی سے پایا، بجا ہے کہ آپ سعدی نہ حالی

کمال ایسی آنکھیں مجھ کو دے دے، زمان ومکاں جن کے آگے نہ آئیں

جہاں بھی رہوں میں، نظارا کروں میں، رہے سامنے ان کے روضے کی جالی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]