اُن کو تو ہم نے چاہا وہ یوں ستا رہے ہیں
اے چرخ کینہ پرور تو کیوں ستا رہا ہے؟
کوچے میں دشمنوں کے ہم اور سجدہ کرتے
نقشِ قدم کسی کا سر کو جُھکا رہا ہے
معلیٰ
اے چرخ کینہ پرور تو کیوں ستا رہا ہے؟
کوچے میں دشمنوں کے ہم اور سجدہ کرتے
نقشِ قدم کسی کا سر کو جُھکا رہا ہے