اُن کی دہلیز پہ سر جب بھی کیا خم ہم نے

پا لیا روح کے ہر زخم کا مرہم ہم نے

دل کی تسکین چھِنی، عزت و ناموس لُٹی

رشتۂ زیست کیا دین سے جب کم ہم نے

جذبۂ عشقِ نبی روشن و رخشاں تھا کبھی

روشنی اس کی بھی کر ڈالی ہے مَدَّھم ہم نے

بھول بیٹھے ہیں اُخوت کا ہر اک درس بھی ہم

کی ہے یوں بزمِ سکوں آپ ہی برہم، ہم نے

اپنے اخیار کی باتوں کو حکایت جانا

ماندگی اوڑھ کے دنیا میں لیا دم ہم نے

بے کرانیٔ حیاتِ ابدی بھول گئے

عارضی فائدہ رکھا ہے مقدم ہم نے

چھوڑ کر قیمتی اقدارِ یقین و ایماں

اپنے ماحول میں خود گھول دیا سَم ہم نے

امتیازِ حق و باطل کہیں باقی نہ رہا

شر کو بھی خیر میں اس طرح کیا ضم ہم نے

خوب بدنام ہوئے پھر بھی نہ چھوڑی وہ روش

طرزِ اغیار کو رکھا ہے مکرم ہم نے

ہر دعا ہو گئی مقبول اُسی وقت عزیزؔ

جب ندامت سے کیا دیدۂ دل نم ہم نے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]