اُن کے رستوں کی گردِ سفر مانگنا

بھول جاؤ گے لعل و گہر مانگنا

مانگنا ربِّ اکبر سے عشقِ نبی

سِیم و زر نہ ہی شمس و قمر مانگنا

آپ بن مانگے بھی کر رہے ہیں عطا

ہم پہ واجب ہے پھر بھی مگر مانگنا

اُن سے کم مانگنا بھی ہے سوئے ادب

اُن سے جب مانگنا بیشتر مانگنا

جب بھی طیبہ نگر کا ہو عزمِ سفر

اُن سے زادِ سفر، بال و پر مانگنا

میرے آقا کو بالکل نہ اچھا لگا

مجھ خطا کار کا در بدر مانگنا

جو خدا کے حبیب اور محبوب ہیں

پیار اُن کا خدا سے ظفرؔ مانگنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]