اُٹھے دیارِ نبی کی تڑپ جو سینے میں

بُلاوا جلد ہی آتا ہے پھر مدینے سے

خدا نے نعمتِ کُل سے تجھے نوازا ہے

ملے ہے سارے جہانوں کو اِس خزینے سے

جو مانگنا ہے درِ آلِ مصطفی سے تو سُن

بڑے ہی عجز سے اخلاص سے قرینے سے

فدا اگر نہ ہو ناموسِ شاہِ والا پر

ہماری موت ہے بہتر پھر ایسے جینے سے

ہے عمر آخری پہنچا ہوں تیرے در پہ شہا

نہ کرنا دور مجھے عافیت کے زینے سے

حریمِ دل ترے قرآں سے نور بار بھی ہو

وگرنہ کیا مجھے حاصل کسی شبینے سے

ہمارے مردہ بدن میں بھی جان آ جائے

ملیں وہ خوشبوئیں آقا ترے پسینے سے

حضور دور ہے طاعت گزاریوں سے شکیلؔ

حضور صرفِ نظر کیجئے کمینے سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]