اِدبار کی رُتیں تو ٹھہر ہی گئیں حضور !

اُمت کی سمت ایک نظر التفات کی

تا، ہو سکے خزاں کا یہ موسِم شجر سے دور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated