اِذن دے دیجیئے اک بار مرے آقا جی

آپ کا دیکھ لوں دربار مرے آقا جی

مجھ پہ بھی اپنی عنایات کی بارش کیجے

جھولی بھر دیجیئے سرکار مرے آقا جی

ڈوب سکتا ہی نہیں میرا سفینہ اب تو

ناخدا آپ ہیں سردار مرے آقا جی

مرے دل میں ، مری آنکھوں میں سما جائیے اب

کب سے ہوں میں بھی طلبگار مرے آقا جی

راہ میں تارے بچھاتے ہیں ملائک اُن کی

آپ کے جو بھی ہیں حبدار مرے آقا جی

اپنے میخانے سے اک جام عطا کر دیجے

تشنہ لب ہے یہاں مے خوار مرے آقا جی

اے طبیب آئیے ، آجائیے اب سائل یہ

ہے گناہوں میں گرفتار مرے آقا جی

جشنِ میلاد کی محفل ہے سجی گھر ، گھر میں

شاد ہیں آپ کے حبدار مرے آقا جی

ہاں حسین و حسن و فاطمہ کے صدقے میں

اب رضاؔ کو بھی ہو دیدار مرے آقا جی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]