اک میں ہی نہیں مہر و قمر دیکھنے آئے

طیبہ کے حسیں شام و سحر دیکھنے آئے

آباد کیے بیٹھا ہوں اک نعت نگر میں

اے کاش کوئی میرا ہنر دیکھنے آئے

ہر شام خیالات کے جگنو میرے گھر کے

آنگن میں لگا نعت شجر دیکھنے آئے

میلاد کی محفل جو سجائی تو فرشتے

خوشبو سے مہکتا میرا گھر دیکھنے آئے

پھر آئے اسے شہرِ مدینہ سے بلاوا

مظہر ترا دربارِ دگر دیکھنے آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]