اگر دل میں شہنشاہِ مدینہ کی محبت ہے

یہی ایمان کا مقصود ہے اور راہِ جنت ہے

دِلوں کو اپنے اُن کی یاد سے معمور تم رکھنا

سکونِ زندگانی ذِکرِ آقا کی بدولت ہے

ہجومِ ابتلاء و غم اگرچہ ہے تو کیا پروا

مرے احوال سے شاہِ زمن کو واقفیت ہے

مُزیّن اُن کی سیرت سے کرو تم زندگی اِس میں

نجات و کامرانی ہے بشر کی سالمیت ہے

کرم سے اُن کے جو لمحات طیبہ میں گُزارے ہیں

اُنھیں لمحات کا ہر پل مرے دل میں ودیعت ہے

دیا آقا نےجو حج الوداع میں آخری خطبہ

نہایت دِلنشیں باتیں ہیں ان میں جامعیَّت ہے

نبی کے چار یاروں کی ہر اِک خوبی نرالی ہے

صداقت ہے عدالت ہے سخاوت ہے شُجاعت ہے

تُجھے کیا خوف محشر کا تری بگڑی بنانے کو

شفیعِ عاصیاں کی جب کہ اے مرزا شفاعت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]