اگر نبی کے غلاموں میں نام ہو جائے

زمانے بھر میں مرا احترام ہو جائے

نصیب میرا بھی چمکائیے مرے آقا

”سلام کے لیے حاضر غلام ہو جائے“

لبوں پہ میرے ثناے نبی رہے ہر دم

وظیفہ میرا درود و سلام ہو جائے

نمازِ عشق ادا ہو مری مدینے میں

وہیں پہ دائمی میرا قیام ہو جائے

کبھی نہ لوٹ کے آؤں شہا مدینے سے

مری یہ عمر وہیں پر تمام ہو جائے

فراق و ہجر مدینہ سے قلب گھائل ہے

وصال طیبہ کے مرہم سے کام ہو جائے

سوائے اشکِ ندامت کے پاس کچھ بھی نہیں

قبول تحفہ یہ عالی مقام ہو جائے

بہار پر بھی یقیناً بہار آئے گی

مرے حضور کا گر ابتسام ہو جائے

قمرؔ کو حضرتِ حسان کا ملے صدقہ

سخن جو خام ہے اس کا وہ تام ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]