اگر کبھی ترے قدموں کی خاک ہو جاؤں

قسم خدا کی بہت تابناک ہو جاؤں

جلا وہ آگ محبت کی میرے سینے میں

خیالِ غیر جو آئے تو راکھ ہو جاؤں

دکھا کچھ ایسی تجلّئ نور عاصی کو

گناہگار گناہوں سے پاک ہو جاؤں

جھلک سے نور کی چہرہ چمک اٹھے میرا

زہے نصیب کہ میں تابناک ہو جاؤں

دیارِ دل سے گزر ہو اگر مرے آقا

میں خوش نصیب ترے در کی خاک ہو جاؤں

بہت تڑپ ہے ترے وارثیؔ کے سینے میں

بلائیں در پہ تو قدموں کی خاک ہو جاؤں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]