ایمان کا نشان ہیں سلمان فارسی

واللہ میری جان ہیں سلمان فارسی

صدیق کا شعور و بیاں اور بہ لفظہٖ!

فاروق کی زبان ہیں سلمان فارسی

رگ رگ میں ہیں خدا و محمد بسے ہوئے

روحانیت کی جان ہیں سلمان فارسی

یاد آتی ہے حضور کی انساں نوازیاں

کیسا حسیں جہان ہیں سلمان فارسی

اک رات ہی میں جرم ’’مدائن‘​‘​ ہوئے فنا

سرتاج دیں کی شان ہیں سلمان فارسی

صرف اہلبیت مصطفوی میں نہیں شریک

اصحاب کی بھی جان ہیں سلمان فارسی

تا زندگی سناتا رہوں ہر نفس صبیحؔ

وہ حسنِ داستان ہیں سلمان فارسی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]