ایک برقی رو لہکتی ہے مرے احساس میں

جلوہ فرما تو ہے میرے پردۂ انفاس میں

کیوں نہ مل جائے اُسے لَا تَقْنَطُوْا کی پھر نوید

جب اُتر آئے کرم تیرا نگاہِ یاس میں

کیوں نہ بن جائے ہماری زندگی بھی اِک مثال

یاد تجھ کو گر رکھیں خُوش حالی و افلاس میں

تو ہویدا ہے اگر عُسرت زدوں کی آہ سے

بس گیا ہے متّقی اشخاص کی بُو باس میں

ملّتِ بیضا کا ہے روح و رَواں تیرا خیال

تیرے دم سے زندگی ہے قوم کی ہر آس میں

تُو نے سرکارِ دو عالم میں انھیں یکجا کیا

وہ خصائص جو تھے نوحؑ و عیسیٰؑ و الیاسؑ میں

تیرے ہی دم سے طبائع میں بھی پیدا اختلاف

ہے تنوّع لذتوں کا گر تمام اجناس میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]