ایک بے نام کو اعزازِ نسب مل جائے

کاش مدّاحِ پیمبر کا لقب مل جائے

میری پہچان کسی اور حوالے سے نہ ہو

اقتدارِ درِ سلطانِ عرب مل جائے

آدمی کو وہاں کیا کچھ نہیں ملتا ہوگا

سنگ ریزوں کو جہاں جنبشِ لب مل جائے

کس زباں سے میں تری ایک جھلک بھی مانگوں

طلبِ حُسن تو ہے حُسنِ طلب مل جائے

اب تو گھر میں بھی مسافر کی طرح رہتا ہوں

کیا خبر اذنِ حضوری مجھے کب مل جائے

خیمہِ دل ترے جلووں سے منور کرلوں

دیدہِ شوق کو بیداریِ شب مل جائے

تو اگر چھاپ غلامی کی لگا دے مجھ پر

مجھ گنہگار کو پروانہِ رب مل جائے

دے نہ قسطوں میں مظؔفر کو مَحبت اپنی

جس قدر اس کے مقدر میں ہے سب مل جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]