اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب

صبح ازل ہے تیری تجلی سے فیض یاب

زینت ازل کی ہے تو ہے رونق ابد کی تو

دونوں میں جلوہ ریز ہے تیرا ہی رنگ و آب

چوما ہے قدسیوں نے تیرے آستانے کو

تھامی ہے آسمان نے جھک کر تیری رکاب

شایاں ہے تجھ کو سرور کونین کا لقب

نازاں ہے تجھ پہ رحمت داریں کا خطاب

برسا ہے شرق و غرب پہ ابر کرم تیرا

آدم کی نسل پر تیرے احسان ہیں بے حساب

پیدا ہوئی نہ تیری مواخات کی نظیر

لایا نہ کوئی ےتیری مساوات کا جواب

خیر البشر ہے تو، تو ہے خیر الامم وہ قوم

جس کو ہے تیری ذات گرامی سے انتساب

یثرب کے سبز پودے سے باہر نکال کر

دونوں دعا کے ہاتھ بصد کرب و اضطراب

دنیا کے گوشے گوشے میں ہے گرچہ آج کل

امت تیری رہین ستم ہائے بے حساب

حق سے یہ عرض کر کہ تیرے ناسزا غلام

عقبی میں سرخرو ہوں تو دنیا میں کامیاب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]