اے دل مدینہ آگیا باہر نکل کے آ

ممکن نہیں ہے آنا تو اشکوں میں ڈھل کے آ

اے باد صبح ! گلشن ذکر رسول میں

چہرے پہ رنگ عشق شہ دیں کے مل کے آ

لغزش روا نہیں ہے یہاں، اے مرے جنوں!

یہ شہر شاہ کون و مکاں ہے ، سنبھل کے آ

میری جبیں بھی کرتی ہے مدت سے انتظار

اے سنگِ راہِ طیبہ! ادھر بھی اچھل کے آ

کھویا ہوا ہوں گنبد خضرا کے حسن میں

للہ میرے پاس نہ لمحے اجل کے آ

آواز دے رہی ہیں مدینے سے رحمتیں

بچوں کی طرح تو مری جانب مچل کے آ

یاورؔ بلا رہا ہے درِ مصطفیٰ تجھے

گھر ٹھوکروں پہ مار کے رستہ بدل کے آ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]