’’اے رضاؔ جانِ عنادل ترے نغموں کے نثار‘‘

وجد میں ہیں گل و لالہ و چمن زار و بہار

مدح گوئے شہِ والا ترا کہنا کیا ہے

’’بلبلِ باغِ مدینہ ترا کہنا کیا ہے‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated