اے ساقیٔ الطاف خُو اللہ ہو اللہ ہو

لانا ذرا جام و سبُو ، اللہ ہو اللہ ہو

لا بادۂ گلفام دے ، بھر بھر کے پیہم جام دے

پیاسا ہوں میں ساقی ہے تو اللہ ہو اللہ ہو

ہر جام میں جلوہ ترا ، ہر قطرہ آئینہ ترا

ہے میکدے میں تو ہی تو اللہ ہو اللہ ہو

یہ پھول یہ شاخ و شجر ، یہ رس بھرے میٹھے ثمر

مٹی میں یہ جوشِ نمو اللہ ہو اللہ ہو

یہ شام یہ کالی گھٹا ، یہ معتدل ٹھنڈی ہوا

یہ بارشیں یہ رنگ و بو اللہ ہو اللہ ہو

میں مست ہوں مخمور ہوں ، کیف و طرب سے چُور ہوں

خود ہوش میں لائے گا تُو اللہ ہو اللہ ہو

سانسوں میں تیرا نام ہے ، ہر وقت تجھ سے کام ہے

ہر دم ہے تیری گفتگو اللہ ہو اللہ ہو

تسلیم ہے تیرا کرم ، احساس ہے یہ دمبدم

میں آپ ہوں اپنا عدو اللہ ہو اللہ ہو

دائم نہیں ہے کوئی شے ، اُڑ جائیگی خود روحِ مئے

فانی ہوں میں باقی ہے تُو اللہ ہو اللہ ہو

تیرے کرم سے زندگی ، دنیا میں ہے ہستی مری

مثلِ حبابِ آبِ جُو اللہ ہو اللہ ہو

کیسے دھڑکتا ہے یہ دل ، کیوں مضطرب ہے مستقل

گردش میں ہے کیسے لہو ، اللہ ہو اللہ ہو

تیرا صباؔ بھرتا ہے دم ، اِس پر رہے تیرا کرم

کہتا پھرے یہ چار سُو اللہ ہو اللہ ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]