اے وہ نگار خانۂ ہستی کے نقشِ اولیں

اے وہ کہ جس کی گردِ پا غازۂ روئے حورِ عیں

اے وہ کہ جس کا قلب ہے مہبطِ مصحف مبیں

اے وہ کہ جس کی ذات ہے محبوبِ رب العالمیں

اے وہ کہ فرشِ تا بہ عرش پھیلی ہے جس کی روشنی

اے وہ نفس نفس کیا جس نے کہ صرفِ بندگی

اے وہ کہ جس کا ہر قدم بر راہِ حق و راستی

اے وہ کہ چشمۂ ہدیٰ منبعِ علم و آگہی

اے وہ کہ بندۂ خدا جو ہے مطاعِ بندگاں

ہستی پاک جس کی ہے باعثِ خلقِ دوجہاں

اے وہ کہ قدسی الصفت عرشِ بریں کا میہماں

بعدِ خدائے ذو المنن جس کا شرف ہے بے گماں

اے وہ کہ جس کی شکل ہے آئینۂ جمالِ حق

اے وہ کہ جس میں منعکس جلوۂ ہر کمالِ حق

اے وہ کہ جس کی ذات ہے صنعتِ بے مثالِ حق

اے وہ برائے انس و جاں نعمتِ لازوالِ حق

اے وہ کہ راہِ دیں میں ہے جس کا بدن لہو لہو

اے وہ کہ درد مند سب جس کی طرف ہیں چارہ جو

اے وہ کہ جس کی شخصیت جانِ جہانِ آرزو

اے وہ کہ جس کا غلغلہ قریہ بہ قریہ سو بہ سو

اے وہ کہ جس پہ منتہی سلسلۂ پیمبری

اے وہ کہ جس نے ختم کی دنیا سے رسمِ آذری

اے وہ امامِ انبیاء سب پہ ہے جس کو برتری

اے وہ عطا ہوئی جسے دونوں جہاں کی سروری

مُطلبی و ہاشمی دُرِّ یتیمِ آمنہ

جس میں بدرجۂ اتم صبر و توکل و غنا

حکمِ خدائے پاک ہے پڑھتے ہیں سب بریں بنا

صلِّ علیٰ محمدٍ صلِّ علیٰ نبینا

مرجعِ خاص و عام ہے جلوہ گہ شہِ امم

پہنچیں وہاں پہ قافلے بعدِ زیارتِ حرم

جنّ و بشر مَلَک سبھی رکھتے ہیں پھونک کر قدم

شہرِ نبی محتشم پاک و لطیف و محترم

یومِ نشور الاماں روزِ حساب الحذر

بھاگ رہے ہوں جس گھڑی ہول سے سب اِدھر اُدھر

بہرِ حساب جب خدا ہو اپنے تختِ عدل پر

تب ہو شفیعِ عاصیاں سوئے نظرؔ بھی اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]