اے کریم! نادم ہوں، شرم ہے نگاہوں میں

زندگی کا ہر لمحہ، کٹ گیا گناہوں میں

بے قرار کرتی ہے، یاد جب مدینے کی

چین ڈھونڈ لیتا ہوں، سسکیوں میں آہوں میں

نعت کا لکھاری ہوں، نعت ہی میں رہتا ہوں

نعت ہی سے رونق ہے، دل کی خانقاہوں میں

دبدبہ ہے جو آقا، آپ کے غلاموں کا

وہ نظر نہیں آتا، مجھ کو بادشاہوں میں

اے سرورِ قلب و جاں، دیجئے گا اک جلوہ

جب زمیں پکارے، گی مجھ کو اپنی بانہوں میں

نعلِ پاک سے لپٹوں، صد کروڑ بوسے لوں

خاک بن کے بکھروں گر، مصطفیٰ کی راہوں میں

ذوالجلال کا غصہ، جب عروج پر ہوگا

ہم چھپے ہوئے ہوں گے، آپ کی پناہوں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]