بارگاہ پاک میں پہنچے ثنا کرتے ہوئے

مدعا پایا ہے عرض مدعا کرتے ہوئے

بے نیاز نعمت کون و مکاں ہوتے گئے

کوچہ سلطان عالم میں صدا کرتے ہوئے

دیدہ و دل میں گل جلوہ سمٹتے ہیں کہاں

کب یہ صورت سامنے تھی التجا کرتے ہوئے

کب مجھے تھی جاں کی پرواہ ، کب مجھے تھا سر کا ہوش

سجدہ شکر ان کی مسجد میں ادا کرتے ہوئے

کوئی آنے جانے والا ہر گھڑی نظروں میں تھا

کھوئے یو نظارہ غار حرا کرتے ہوئے

لوگ چمکاتے چلے جائیں گے اپنے روز و شب

اسوہ سرکار سے کسب ضیاء کرتے ہوئے

رمز ہستی ، راز فطرت، سر ذات و کائنات

ہر خبر پائی تلاش مصطفی کرتے ہوئے

التفات سید سادات کب محدود ہے

وسعت دامن بھی دیتے ہیں عطا کرتے ہوئے

تھام کر دامن کو ان کے بے محاہا رو دیا

میں کہ گھبراتا تھا ان کا سامنا کرتے ہوئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]