بزمِ الفاظ میں طیبہ کی مہک جاگ اٹھی

پھول کھلنے لگے غنچوں کہ چٹک جاگ اٹھی

ان کا جب نامِ معطر میرے لب پر آیا

دشتِ دل میں میرے سبزے کی لہک جاگ اٹھی

یاد کیا آج مجھے صبحِ مدینہ کا خیال

میری بے نور نگاہوں میں چمک جاگ اٹھی

فکرِ احمد رضا جس دن سے سخن ساز ہوئی

شعر میں عشق کے لہجے کی کھٹک جاگ اٹھی

قافلے جانے لگے شہرِ نبی کو مظہرؔ

دل کے سوئے ہوئے زخموں میں کسک جاگ اٹھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]