بزمِ نوری سے طیبہ کے جلوے لے کے نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

دل سے اپنے عقیدت کے جذبے لے کے نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

ہے نگاہوں میں طیبہ کا منظر دل میں پنہاں ہے بس یادِ سرور

جامِ عرفاں سے مستی کے قطرے لے کے نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

ہند میں غم کا مارا ہوا ہوں اور بدبخت و بے آسرا بھی

سیرتِ پاک کے سارے قصّے لے کے نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

زائرینِ حرم! جا کے کہنا کیفیت کو مری شاہِ دیں سے

آج آنکھوں میں اشکوں کے موتی لے کے نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

کیوں نہ گھر گھر میں مقبول ہو یہ کیوں نہ تاثیر ہو اس کی سب پر

خاکِ اجمیر کے پاک ذرّے لے کے نعتِ نبی لکھ رہا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]